As online shopping becomes increasingly common in Pakistan, alongside developed countries, a recent report indicates that data from credit cards has been hacked and stolen from over 100 websites worldwide. This has not only caused financial losses to consumers but also damaged the reputation of the affected online stores. Cyber expert Muhammad Asad Ul Rehman expressed these concerns while discussing the hacking incident of e-commerce websites. He suggested that initially, we should prefer physical shopping over online to avoid such risks, especially because many shopping websites now have poor security systems. Therefore, when a buyer enters their MasterCard details for online shopping, there is a risk of theft, and modern hackers can easily hack and steal money. Even when shopping from a trusted website, one should thoroughly review the site before entering MasterCard details to ensure it is not a fake page created by hackers. The easiest way to identify a fake webpage is to carefully check the website’s link. If the website’s link is different from the actual website name, do not enter your details. If there is any suspicion of fraud, report it to the relevant cyber authority, NR3C, so that immediate action can be taken to protect others from the fraud.
ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ اب پاکستان میں بھی آن لائن خریداری کا رواج عام ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی 100سے زائد ویب سائٹس سے کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا ہیک کر کے چرا لیا گیا ہے جس سے خریداروں کا نقصان ہونے کے ساتھ ساتھ ہیک ہونے والے آن لائن سٹورز کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سائبر ایکسپرٹ محمد اسد الرحمن نے گزشتہ روز ہیک ہونے والی ای کامرس ویب سائٹس کے بارے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کے پہلے پہل تو ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ آن لائن خریداری کی نسبت عملی خریداری کو ترجیح دیں اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل کئی ایسی خریداری کی ویب سائٹس وجود میں آ چکی ہیں جن کا سیکیورٹی کا نظام نہایت ناقص ہے لہذا جب خریدار وہاں سے آن لان شاپنگ کی غرض سے اپنے ماسٹر کارڈ کی تفصیلات درج کرتا ہے تو وہ چوری ہونے کا اندیشہ رہتا ہے اور موجودہ دور کے چالاک ہیکرز باآسانی ہیک کر کے پیسے چوری کر سکتے ہیں۔ کسی بااعتماد ویب سائٹ سے بھی شابنگ کرتے ہوئے اپنے ماسٹر کارڈ کی تفصیلات درج کرنے سے پہلے ویب سائٹ کا اچھی طرح جائزہ لیں جس سے پتا چل سکے کہ وہ ویب سائٹ اصلی ہے یا ہیکرز کی طرف سے بنایا گیا کوئی نقلی ویب پیج ہے۔ نقلی ویب پیج کی شناخت کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ویب سائٹ کا لنک غور سے دیکھا جائے۔ اگر ویب سائٹ کا لنک متعلقہ ویب سائٹ کی بجائے کسی اور نام سے ہو تو اس پر ہر گز اپنی تفصیلات درج نہ کریں۔ اگر کسی قسم کے فراڈ کا شبہ ہو تو سائبر کے متعلقہ ادارہ این آر تھری سی سے رپورٹ کریں تا کہ فوری ایکشن لے کر دوسرے لوگوں کو اس فراڈ سے بچایا جا سکے۔